ہنسنے کا امکان نہیں ہے
دلچسپ معلومات
(31اکتوبر 1963ء )
ہنسنے کا امکان نہیں ہے
رونا بھی آسان نہیں ہے
توڑ دیا دم امیدوں نے
اب کوئی ارمان نہیں ہے
شہر خموشاں سے گزرا ہوں
یہ بستی ویران نہیں ہے
کون ہے جو دار فانی میں
دو دن کا مہمان نہیں ہے
حیرت میں ہے دیکھنے والا
آئینہ حیران نہیں ہے
جیسے چاہے بہلا لیجے
دل سا بھی نادان نہیں ہے
دکھ دینا آسان بہت ہے
دکھ سہنا آسان نہیں ہے
الفت خود عنوان ہے اپنا
اس کا کچھ عنوان نہیں ہے
مرنے پر کیا ہو کیا جانے
زیست میں اطمینان نہیں ہے
اوروں کے جو کام نہ آئے
کام کا وہ انسان نہیں ہے
ان کی رضا پر راضی رہنا
مشکل ہے آسان نہیں ہے
اپنا فرض ادا کرتے ہیں
کسی پہ کچھ احسان نہیں ہے
حرف جب آتا ہو عزت پر
چپ رہنا آسان نہیں ہے
طرفہ تماشہ دیکھا طالبؔ
ہے بھی اور بھگوان نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.