ہنسو نہ تم رخ دشمن جو زرد ہے یارو
ہنسو نہ تم رخ دشمن جو زرد ہے یارو
کسی کا درد ہو اپنا ہی درد ہے یارو
دلوں سے شکوۂ باہم کو دور کرنے میں
لگے گا وقت کہ برسوں کی گرد ہے یارو
ہم اہل شہر کی فطرت سے خوب واقف ہے
وہ اک غریب جو صحرا نورد ہے یارو
جہاں متاع ہنر کی خرید ہوتی تھی
بہت دنوں سے وہ بازار سرد ہے یارو
عجب نہیں کہ بیاباں کے ہونٹ تر ہو جائیں
فضا میں آج سمندر کی گرد ہے یارو
خطا کسی سے ہوئی ہو کوئی بھی مجرم ہو
جواب دہ تو یہاں فرد فرد ہے یارو
خیال سود نہ اندیشۂ زیاں کوئی
شمیمؔ بھی کوئی آزاد مرد ہے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.