ہنستی آنکھیں ہنستا چہرہ اک مجبور بہانہ ہے
ہنستی آنکھیں ہنستا چہرہ اک مجبور بہانہ ہے
چاند میں سچ مچ نور کہاں ہے چاند تو اک ویرانہ ہے
ناز پرستش بن جائے گا صبر ذرا اے شورش دل
الفت کی دیوانہ گری سے حسن ابھی بیگانہ ہے
مجھ کو تنہا چھوڑنے والے تو نہ کہیں تنہا رہ جائے
جس پر تجھ کو ناز ہے اتنا اس کا نام زمانہ ہے
تم سے مجھ کو شکوہ کیوں ہو آخر باسی پھولوں کو
کون گلے کا ہار بنائے کون ایسا دیوانہ ہے
ایک نظر میں دنیا بھر سے ایک نظر میں کچھ بھی نہیں
چاہت میں انداز نظر ہی چاہت کا پیمانہ ہے
خود تم نے آغاز کیا تھا جس کا ایک تبسم سے
محرومی کے آنسو بن کر ختم پہ وہ افسانہ ہے
یوں ہے اس کی بزم طرب میں اک دل غم دیدہ جیسے
چاروں جانب رنگ محل ہیں بیچ میں اک ویرانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.