ہنوز زندگیٔ تلخ کا مزہ نہ ملا
ہنوز زندگیٔ تلخ کا مزہ نہ ملا
کمال صبر ملا صبر آزما نہ ملا
مری بہار و خزاں جس کے اختیار میں ہے
مزاج اس دل بے اختیار کا نہ ملا
ہوا کے دوش پہ جاتا ہے کاروان نفس
عدم کی راہ میں کوئی پیادہ پا نہ ملا
بس ایک نقطۂ فرضی کا نام ہے کعبہ
کسی کو مرکز تحقیق کا پتہ نہ ملا
امید و بیم نے مارا مجھے دو راہے پر
کہاں کے دیر و حرم گھر کا راستہ نہ ملا
بجز ارادہ پرستی خدا کو کیا جانے
وہ بد نصیب جسے بخت نارسانہ ملا
نگاہ یاسؔ سے ثابت ہے سعئ لا حاصل
خدا کا ذکر تو کیا بندۂ خدا نہ ملا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 85)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.