حق بیانی کے چراغوں کو جلا کر آ گیا
حق بیانی کے چراغوں کو جلا کر آ گیا
اس کے دل کو روشنی کا گھر بنا کر آ گیا
ایک دیوانہ جسے پیاسا سمجھتے تھے سبھی
وہ جھلستی ریت پہ دریا بہا کر آ گیا
تھا سکوں درکار مجھ کو خامشی کے شہر میں
اس لئے آواز مٹی میں دبا کر آ گیا
شرط تھی غرقاب ہونا ہاں مگر تیری رضا
پھر سمندر پر کوئی رستہ بنا کر آ گیا
ایک جگنو رقص کرتا تھا فصیل ہجر پر
اور میں پاگل چراغوں کو جلا کر آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.