حق کہا دار پہ جس نے وہ بشر کیسا تھا
حق کہا دار پہ جس نے وہ بشر کیسا تھا
سچ بتاؤ مجھے وہ اہل نظر کیسا تھا
شہر آشوب لکھا جس کے لئے لوگوں نے
کیسے باشندے تھے اس کے وہ نگر کیسا تھا
جل گیا راکھ ہوا یوں تو نشیمن اجڑا
دیکھنے والو کہو رقص شرر کیسا تھا
شاخ پر جتنے پرندے تھے سبھی چیخ پڑے
ٹوٹنے والا نجانے وہ شجر کیسا تھا
داستان غم و آلام مری جھوٹ سہی
تیرے چہرے پہ وہ تادیر اثر کیسا تھا
جب نظر اس پہ پڑی اور مرا دل دھڑکا
کون تھا اس میں خدا جانے وہ گھر کیسا تھا
کیا کوئی حادثۂ موت ہوا تھا واقع
اک ہجوم آج سر راہ گزر کیسا تھا
تم نے دیکھا تھا جمالیؔ کو سناؤ لوگو
ہاں وہ شاعر نہ سہی اہل نظر کیسا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.