حق کے سانچے میں ہم جو ڈھل جائیں
حق کے سانچے میں ہم جو ڈھل جائیں
حادثے خود سروں سے ٹل جائیں
دوستو اب بھی کچھ نہیں بگڑا
اب بھی ہے وقت ہم سنبھل جائیں
میرے پھولوں کی قدر بڑھ جائے
ان کو پیروں سے وہ کچل جائیں
وہ شراب کہن دلوں میں انڈیل
جس کی تندی سے یہ پگھل جائیں
میرے اشکوں کو پوچھنے والے
کہیں تیرے نہ ہاتھ جل جائیں
ہم سفر علم ہے تجھے نہ مجھے
کب کہاں راستے بدل جائیں
غیر ممکن ہے کھوٹے سکے ترے
میرے بازار میں بھی چل جائیں
سوز غزلوں میں ایسا بھر رضوانؔ
سن کے اہل نظر مچل جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.