حق میں ترے اے زیست دعا کر چکے ہیں ہم
حق میں ترے اے زیست دعا کر چکے ہیں ہم
تیرا ہر ایک قرض ادا کر چکے ہیں ہم
جینے کو جی رہے ہیں مگر اس طرح سے اب
اپنے بدن سے جاں کو رہا کر چکے ہیں ہم
لایا اسی کے پاس ہی پھر سے ہمیں یہ وقت
جس سے ہزاروں بار گلہ کر چکے ہیں ہم
مشکل ہے اپنے آپ پہ کرنا یقین اب
خود سے بھی کتنی بار دغا کر چکے ہیں ہم
بہتر ہے اس کے ذکر پہ خاموش ہی رہیں
کس نے کیا تھا قتل پتہ کر چکے ہیں ہم
ہم نے کیا قبول عدالت میں شوق سے
دے دو سزائے موت خطا کر چکے ہیں ہم
آتے ہیں جتنے کام نظرؔ دوست آج کل
اتنا تو دشمنوں کا بھلا کر چکے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.