حق پرستی کے سزاوار ہوا کرتے تھے
ہم کبھی صاحب کردار ہوا کرتے تھے
کوئی مذہب ہو کوئی رنگ ہو مل بیٹھتے تھے
دیس میں ایسے بھی تہوار ہوا کرتے تھے
پاس تہذیب تھا اک وہ بھی زمانہ تھا کبھی
میرے دشمن بھی مرے یار ہوا کرتے تھے
اس طرح تھک کے تو بیٹھا نہیں کرتے تھے ہم
راستے پہلے بھی دشوار ہوا کرتے تھے
اب تو سوکھے ہوئے پتوں کا بھرم رکھتے ہیں
ہم کبھی شاخ ثمر دار ہوا کرتے تھے
پگڑیاں قدموں میں رکھنے کا ہنر سیکھ گئے
ہم وہی ہیں جو سر دار ہوا کرتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.