حق ترے غم کا کچھ اس طرح ادا ہو جائے
حق ترے غم کا کچھ اس طرح ادا ہو جائے
آہ بھی آئے لبوں پر تو دعا ہو جائے
دیکھ کر جس کو نقابوں میں بھی خیرہ ہے نظر
وہ اگر سامنے آ جائے تو کیا ہو جائے
مجھ کو ڈر ہے کہ تری حشر خرامی کے طفیل
وقت سے پہلے قیامت نہ بپا ہو جائے
اپنے چہرے پہ نگاہیں نہیں اٹھتیں اس کی
میں جو آئینہ دکھاؤں تو خفا ہو جائے
آ کے بس جائے جو اس بت کی محبت دل میں
دل مرا قبلۂ ارباب وفا ہو جائے
مقصد عشق فراموش نہ ہو جائے کہیں
آپ کا لطف اگر حد سے سوا ہو جائے
ہم کو معلوم ہے فرعون کا انجام مجیدؔ
کوئی چاہے تو بصد شوق خدا ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.