حق وفاؤں کا جفاؤں سے ادا کرتے ہیں لوگ
حق وفاؤں کا جفاؤں سے ادا کرتے ہیں لوگ
آج کی دنیا کو کیا کہیے کہ کیا کرتے ہیں لوگ
آنکھ پر نم ہونٹ لرزاں دل غموں سے پاش پاش
اس طرح بھی زندگی کا سامنا کرتے ہیں لوگ
اے زمانے کی روش تیری وفا کوشی کی خیر
عہد و پیماں توڑ کر وعدہ وفا کرتے ہیں لوگ
اے وفور زندگی یہ بھی ترا اعجاز ہے
زہر پیتے ہیں مسلسل اور جیا کرتے ہیں لوگ
اتنا اتنا دل میں اٹھتا ہے بغاوت کا غبار
جتنا جتنا دل کو پابند وفا کرتے ہیں لوگ
اس کے پانے کی مسرت چند لمحے بھی نہیں
جس کو کھو کر عمر بھر آہ و بکا کرتے ہیں لوگ
میری روداد الم میں کوئی پہلو ہے ضرور
سن کے روداد الم کیوں ہنس دیا کرتے ہیں لوگ
جب بھی ہوتا ہے جفاؤں کا کہیں بھی تذکرہ
نام جانے کیوں تمہارا لے لیا کرتے ہیں لوگ
صبح نو کی یاد میں کٹتی ہے ہر شام فراق
سکھ کی امیدوں میں اکثر دکھ سہا کرتے ہیں لوگ
رنج و غم عیش و مسرت دھوپ بھی ہے چھاؤں بھی
ہنستے ہنستے زندگی میں رو دیا کرتے ہیں لوگ
کون کام آتا ہے آڑے وقت پر قادرؔ یہ دیکھ
زیست کے ہر موڑ پر یوں تو ملا کرتے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.