حق یہ ہے قلب میں مرشد کے جو گھر رکھتے ہیں
حق یہ ہے قلب میں مرشد کے جو گھر رکھتے ہیں
یار ہرجائی کو اپنا وہی کر رکھتے ہیں
نذر ہم کر چکے دونوں تمہیں اے حضرت عشق
دوش پر سر کو نہ پہلو میں جگر رکھتے ہیں
قطرہ کب رکھے خبر جبکہ فنا بحر میں ہے
بے خبر حق سے ہیں جو اس کی خبر رکھتے ہیں
پی چکے جام بقا ہاتھ سے جو ساقی کے
کوئے جاناں میں وہی اپنا گزر رکھتے ہیں
لے اڑی باد فنا جن کے غبار تن کو
وہ نشاں رکھتے ہیں اپنا نہ اثر رکھتے ہیں
ہے یقیں جن کو کہ ہے ایک اسدؔ پھر تو وہ
زیر رکھتے ہیں کسی کو نہ زبر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.