حقائق کتنے اے اہل نظر ہم بھول جاتے ہیں
حقائق کتنے اے اہل نظر ہم بھول جاتے ہیں
چھپے ہوتے ہیں پتھر میں گہر ہم بھول جاتے ہیں
تپش شبنم میں ہو پیدا تو ہم حیران ہو جائیں
مگر شعلوں کا انداز سفر ہم بھول جاتے ہیں
برسنا آگ کا پتھر کا ہم کو یاد رہتا ہے
دعاؤں میں بھی ہوتا ہے اثر ہم بھول جاتے ہیں
رہا ہے مدتوں سے ایسا ہی انداز نقد اپنا
اندھیرے یاد رہتے ہیں سحر ہم بھول جاتے ہیں
ہمیشہ یاد رکھتے ہیں شکست و ریخت کی باتیں
مگر کیا شے ہے اعجاز ہنر ہم بھول جاتے ہیں
ظہیرؔ اپنے قلم کی ہیں کرشمہ سازیاں ایسی
کہ اپنی ذات کے سب خیر و شر ہم بھول جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.