حقیقت میں وہی اک شخص ہے دنیا میں فرزانہ
حقیقت میں وہی اک شخص ہے دنیا میں فرزانہ
جسے تم آئے دن کہتے ہو یہ ہے کوئی دیوانہ
بھرم قائم ہے تیرے نام سے دونوں کا دنیا میں
حقیقت میں ترا مسکن نہ کعبہ ہے نہ بت خانہ
دل شیدا کی فطرت کو کوئی سمجھے تو کیا سمجھے
یہ فرزانے کا فرزانہ یہ دیوانے کا دیوانہ
محبت نے لگا دی آگ دونوں کو برابر کی
ادھر تو شمع جلتی ہے ادھر جلتا ہے پروانہ
نہ پوچھو ہم سے اندازہ یہ ہے توہین پینے کی
ہمارے میکدے میں کوئی شیشہ ہے نہ پیمانہ
رضا کاران الفت موت سے خائف نہیں ہوتے
ہمیشہ آگ ہی سے کھیلتا رہتا ہے پروانہ
مذمت مے کی کرنے آئے ہو میخانے میں واعظ
ذرا سوچو تو یہ بھی کام ہے کوئی شریفانہ
تمنا حور و غلماں کی مبارک ہو تجھے واعظ
ہمیں تو یہ بتا جنت میں ہوگا کوئی مے خانہ
پرائی آگ میں جلنا بہت دشوار ہے ساحرؔ
یہ کام انساں کو لازم تھا مگر کرتا ہے پروانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.