حقیقت تو یہ ہے یاور اگر تقدیر ہوتی ہے
حقیقت تو یہ ہے یاور اگر تقدیر ہوتی ہے
تو ہر مشکل میں پیدا اک نہ اک تدبیر ہوتی ہے
نکلتی ہے جو دل سے آہ وہ اکسیر ہوتی ہے
دعائے صبح گاہی میں عجب تاثیر ہوتی ہے
شب وعدہ ترے آنے میں جب تاخیر ہوتی ہے
ہماری ہر نظر اک یاس کی تصویر ہوتی ہے
ہمیں کیوں منع کرتا ہے تو واعظ بت پرستی سے
صنم خانے ہی میں کعبہ کی بھی تعمیر ہوتی ہے
کسی کی شان رحمت کہہ گئی میری ندامت سے
جو بندے ہیں انہیں سے اصل میں تقصیر ہوتی ہے
شریک شام تنہائی نہیں ہوتا اگر کوئی
مری آنکھوں میں تو دل میں تری تصویر ہوتی ہے
خطائیں ہوتی رہتی ہیں نظر انداز غیروں کی
مری ہر بے گناہی قابل تعزیر ہوتی ہے
فقط ہے دشت پیمائی سے مطلب چارہ گر ہم کو
کہیں ہم وحشیوں کے پاؤں میں زنجیر ہوتی ہے
عطا کر ایسے نالے جو ترے در تک پہنچ جائیں
ہمیں وہ آہ دے جس آہ میں تاثیر ہوتی ہے
مری میت کا نقشہ کھینچنے دو میرے مدفن میں
یہی تو زندگی کی آخری تصویر ہوتی ہے
ہماری آنکھ لائے تاب جلوہ کس طرح مہدیؔ
نظر اٹھتی ہے جو وہ چادر تنویر ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.