حقیقتیں ہیں یہ کوئی تصورات نہیں
جو تم ابھی بھی نہ سمجھو تو کوئی بات نہیں
کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں موت ہی نہیں آتی
اور ایک ہم ہیں جو برسوں سے با حیات نہیں
ہر ایک شخص کو حق ہے یہاں پہ چلنے کا
کسی کے باپ کا یہ فرش کائنات نہیں
سنبھل سنبھل کے چلو اے جوانوں اس رہ پر
یہ راہ عشق ہے اس میں کبھی نجات نہیں
سپرد کر دوں کسی کو بھی اس کو کیسے میں
اماں یہ دل ہے ہمارا کوئی زکوٰۃ نہیں
سنا ہے لوگوں سے اس بے وفا کی بیٹی میں
خدا کا شکر ہے ماں کی کوئی صفات نہیں
وفا کے بدلے وفا کرتی کیوں نہیں دنیا
خدایا کیوں یہ بھلا جزو واجبات نہیں
تو سوچتی ہے مجھے اب بھی تیری خواہش ہے
نہیں نہیں مجھے اب کوئی خواہشات نہیں
سہیلؔ جانوروں کا ہدف فقط ہے غذا
سنا ہے ان کے یہاں کوئی ذات پات نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.