حقیقتوں کا نہ پردہ ابھی اٹھانا تھا
حقیقتوں کا نہ پردہ ابھی اٹھانا تھا
خیال و خواب کا منظر بڑا سہانا تھا
طلب کی راہ میں تھی آرزوئے دل دشمن
نہ امتحاں تھا کسی کا نہ آزمانا تھا
چل اڑ کے اور پرندے کہیں بسیرا کر
وہ پیڑ کٹ گئے جن پر ترا ٹھکانا تھا
نہ حوصلہ تجھے دیتا کبھی دل نازک
اگر مجھے کسی منزل پہ ٹوٹ جانا تھا
بدل گئی ہے کچھ اس طرح صورت گلشن
پتا نہیں ہے کہاں میرا آشیانا تھا
عیاں کیا نہ کبھی خود کو غم پرستوں نے
ہر اک مقام پہ توقیر غم بڑھانا تھا
ہمیں تو رکھنی تھی اقبالؔ آبرو غم کی
بہ قید ضبط بجھے دل سے مسکرانا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.