حقیقتوں کی طرف داستاں سے نکلیں گے
حقیقتوں کی طرف داستاں سے نکلیں گے
جو ایک روز ہم اس خاکداں سے نکلیں گے
نہ تارتار گریباں نہ خاک اڑاتے ہوئے
کسی کے کوچۂ نامہرباں سے نکلیں گے
جہاں کوئی نہیں پہنچا وہاں پہنچنا ہے
جہاں کوئی نہیں نکلا وہاں سے نکلیں گے
کسی کے زخم کسی کا بدن اٹھائے گا
کسی کے تیر کسی کی کماں سے نکلیں گے
زمیں میں جانا ہے یوں ہیں زمین کی خاطر
ہم آسماں کے لئے آسماں سے نکلیں گے
نہ پھر گھڑی کی یہ ٹک ٹک نہ گرتی دیواریں
کبھی تو قید زمان و مکاں سے نکلیں گے
چھپے ہیں یوں کہ تلاشیں ہمیں نئی نسلیں
خموش یوں ہیں کہ ان کی زباں سے نکلیں گے
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 71)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.