حقیقتوں سے کبھی انحراف مت کیجے
حقیقتوں سے کبھی انحراف مت کیجے
قصور جس کا ہو اس کو معاف مت کیجے
کسی بزرگ کے چہرے پہ کچھ نہیں لکھا
ادب تو کیجیے اس کا طواف مت کیجے
خطا ہو آپ کی تو کیجیے اسے تسلیم
خطا نہ ہو تو کبھی اعتراف مت کیجے
معاہدہ ہو تعلق ہو انکساری ہو
کبھی مزاج کے اپنے خلاف مت کیجے
وہ گھر کا راز ہو یا دوستوں کی باتیں ہوں
کسی پہ ان کا کبھی انکشاف مت کیجے
غزل اشاروں کنایوں کا نام ہے گوہرؔ
غزل میں بات کوئی صاف صاف مت کیجے
- کتاب : Idraaq (Pg. 74)
- Author : Gohar Usmani
- مطبع : Gohar Usmani (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.