حقیر خاک کے ذرے تھے آسمان ہوئے
حقیر خاک کے ذرے تھے آسمان ہوئے
وہ لوگ جو در جاناں کے پاسبان ہوئے
شدہ شدہ وہی گلشن کے حکمران ہوئے
جو خار پی کے گلوں کا لہو جوان ہوئے
ہم ایسے اہل جنوں پر ہنسے نہ کیوں دنیا
کہ سر کٹا کے سمجھتے ہیں کامران ہوئے
یہ کم نہیں کہ بجھائی ہے پیاس کانٹوں کی
بلا سے راہ وفا میں لہولہان ہوئے
گلوں نے آبلہ پائی کی کوئی داد نہ دی
چمن میں خار ہی چھالوں کے میزبان ہوئے
کیا جو بھول کے دل نے خیال ترک وفا
ہم اپنے آپ سے کیا کیا نہ بد گمان ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.