حقیر ذرہ بھی کوہ گراں دکھائی دے
حقیر ذرہ بھی کوہ گراں دکھائی دے
کبھی کبھی یہ زمیں آسماں دکھائی دے
جو میری آنکھ سے آنسو رواں دکھائی دے
تو ڈوبتا ہوا سارا جہاں دکھائی دے
ہر ایک شخص یہاں بد گماں دکھائی دے
مرا خلوص مجھے رائیگاں دکھائی دے
زمیں پہ خون کی سرگوشیاں ابھرتی ہیں
مکیں تو کوئی نہیں ہے مکاں دکھائی دے
سلگتی ریت پہ چلتے رہو کہیں نہ کہیں
عجب نہیں کہ کوئی سائباں دکھائی دے
مرے خلوص کی گرمی بھی کام آ نہ سکی
دبیز برف میں چہرہ کہاں دکھائی دے
جو بحر وہم میں ڈوبے ہوئے سے رہتے ہیں
انہیں یقیں کا جزیرہ کہاں دکھائی دے
نسیمؔ اپنی کہانی کسے سناؤ گے
کوئی نہ شہر میں اب راز داں دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.