ہر آن اس ستم ایجاد کی ادا ہے اور
ہر آن اس ستم ایجاد کی ادا ہے اور
کہ دن کو اور ہے شب کو وہ دل ربا ہے اور
عبث یہ خلد کی ترغیب مجھ کو ہے واعظ
خدا پرستی سے اپنا تو مدعا ہے اور
ملے جو حور کا بوسہ تو میں نہ لوں واعظ
کہ چومنے میں کسی کے قدم مزا ہے اور
یہ دم بدم ہے فزوں شوق طالب دیدار
جواب صاف پہ بھی عرض التجا ہے اور
یہ ہمت دل عاشق ہے داد کے قابل
تمہارے جور پہ بھی مائل وفا ہے اور
پلا دئے مجھے ساقی نے خم پہ خم صابرؔ
مگر وہ تشنہ دہن ہوں مری صدا ہے اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.