ہر آنکھ تری جھیل ہے نتھرے ہوئے جل کی
ہر آنکھ تری جھیل ہے نتھرے ہوئے جل کی
ہر جھیل میں خوشبو ہے اجالے کے کنول کی
ہر اور دہکتی ہیں تجھے گھورتی آنکھیں
کیوں خیر مناؤں نہ ترے روپ سجل کی
چاندی کی ڈلی بن کے مری روح میں جھلکی
مسکان تری نین کٹوری سے جو چھلکی
ہوتا ہے تری چاپ کا دھوکہ جو کہیں سے
پڑتی ہے بھنک کان میں ہلکی سے بھی ہلکی
دھوپ آج کی ہر چند کڑی ہے پہ ابھی تک
سپنوں کے گھنے پیڑ تلے چھاؤں ہے کل کی
رہ جائیں نہ آشاؤں کے یہ پھول جھلس کر
حالات کے جھونکوں میں تپی ریت ہے تھل کی
لگتا ہے ہری ہونے کو ہے ڈال سمے کی
کونپل سی تو پھوٹی ہے نئی بھور کے پل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.