ہر آرزو میں رنگ ہے باغ و بہار کا
ہر آرزو میں رنگ ہے باغ و بہار کا
کانٹا بھی ایک پھول ہے اس خار زار کا
کچھ اس طرح سے آؤ کہ دل کو خبر نہ ہو
کچھ وصل میں بھی لطف رہے انتظار کا
بوئے وفا نہ ڈھونڈھئے لالہ کے داغ میں
کیا یہ بھی کوئی دل ہے کسی دل فگار کا
لغزش ہوئی تو پاؤں پہ ساقی کے گر پڑے
بے ہوشیوں سے کام لیا ہوشیار کا
سر چشمۂ سراب فریب مجاز ہے
کیا اعتبار زندگئ مستعار کا
عرفاں کی روشنی سے کدورت چلی گئی
آئینہ بن گیا مرے مشت غبار کا
دور شباب کی وہ ترنگیں کہاں گئیں
خمیازہ دیکھتا ہے یہ کیفیؔ خمار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.