ہر آواز زمستانی ہے ہر جذبہ زندانی ہے
ہر آواز زمستانی ہے ہر جذبہ زندانی ہے
کوچۂ یار سے دار و رسن تک ایک سی ہی ویرانی ہے
کتنے کوہ گراں کاٹے تب صبح طرب کی دید ہوئی
اور یہ صبح طرب بھی یارو کہتے ہیں بیگانی ہے
جتنے آگ کے دریا میں سب پار ہمیں کو کرنا ہیں
دنیا کس کے ساتھ آئی ہے دنیا تو دیوانی ہے
لمحہ لمحہ خواب دکھائے اور سو سو تعبیر کرے
لذت کم آزار بہت ہے جس کا نام جوانی ہے
دل کہتا ہے وہ کچھ بھی ہو اس کی یاد جگائے رکھ
عقل یہ کہتی ہے کہ توہم پر جینا نادانی ہے
تیرے پیار سے پہلے کب تھا دل میں ایسا سوز و گداز
تجھ سے پیار کیا تو ہم نے اپنی قیمت جانی ہے
آپ بھی کیسے شہر میں آ کر شاعر کہلائے ہیں علیمؔ
درد جہاں کم یاب بہت ہے نغموں کی ارزانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.