ہر بار ہی کہتا ہے مجھے پیار نہیں ہے
ہر بار ہی کہتا ہے مجھے پیار نہیں ہے
ظالم یہ کوئی عشق کا معیار نہیں ہے
چلنا ہی پڑے گا مجھے موجوں کے سہارے
کشتی میں ہوں اور ہاتھ میں پتوار نہیں ہے
فطرت کے مناظر سے یہ اندازہ ہوا ہے
دنیا کی کوئی چیز بھی بے کار نہیں ہے
اس شہر کی حالت سے تو لگتا ہے مجھے یہ
کوئی بھی یہاں صاحب ایثار نہیں ہے
پھولوں کی مہک کس طرح محسوس کرے گا
جو شخص محبت کا طلب گار نہیں ہے
سج بن کے نکلنے کا نہیں فائدہ کوئی
یہ شہر کوئی مصر کا بازار نہیں ہے
اخترؔ کوئی ملتا نہیں دکھ بانٹنے والا
جذبہ یہاں اخلاص کا بیدار نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.