Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر بات کا جواب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

حامد لطیف

ہر بات کا جواب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

حامد لطیف

MORE BYحامد لطیف

    ہر بات کا جواب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    چہرہ ترا کتاب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    دیکھا ہے اس کو پر نہیں دیکھا بتائیں کیا

    اس رخ پر اک نقاب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    کرنا تو چاہتے ہیں بہت کچھ اگر مگر

    ذہنوں میں انقلاب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    کہہ تو دیا ہے ہم نے سر بزم حال دل

    سن کر وہ لا جواب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    آنا تو چاہتے ہیں مرے پاس وہ مگر

    ان کو کچھ اجتناب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    وہ محو گفتگو ہو تو لگتا ہے یوں مجھے

    بجتا ہوا رباب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    اس کی گلی میں حال ہر اک نا مراد کا

    مجھ خانماں خراب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    وہ ہم کو مل گئے ہیں ملے ہیں مگر کہاں

    اک درمیاں حجاب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    حامدؔ نشہ شراب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    ساغر میں آفتاب سا ہے بھی نہیں بھی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے