ہر بات کاٹتے ہیں وہ تلوار کی طرح
ہر بات کاٹتے ہیں وہ تلوار کی طرح
احباب کا سلوک ہے اغیار کی طرح
دنیا میں جن کو زہد پہ اپنے غرور تھا
محشر میں وہ کھڑے ہیں خطا کار کی طرح
نظروں کا رنگ اور اشاروں کی بات اور
انکار کر رہے ہیں وہ اقرار کی طرح
طول مرض نے ان کو کسل مند کر دیا
تیمار دار بیٹھے ہیں بیمار کی طرح
حاصل کنار دوست ہو ایسا کہاں نصیب
ساحل سے دور دور ہیں منجدھار کی طرح
ہر زاویے سے ان کی جوانی کے واقعات
ترتیب دے رہا ہوں میں فنکار کی طرح
تیرے حضور آ کے زمانے کے شاہ بھی
منہ دیکھتے ہیں بندۂ نادار کی طرح
تخریب کاریوں سے ہمیں کچھ غرض نہیں
جینا ہے چرخؔ ہم کو تو معمار کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.