ہر بات پر نہ یوں ہمیں غصہ کریں حضور
ہر بات پر نہ یوں ہمیں غصہ کریں حضور
کچھ بد مزاج لوگ ہیں دیکھا کریں حضور
اک دن ہوا کے خوف سے کہنے لگا چراغ
میرا یوں شاعری میں نہ چرچا کریں حضور
جتنا جنوں ہے جیب میں باہر نکالیے
بازار ہے یہ عشق کا خرچہ کریں حضور
اب سیکھ جائیں آپ ان آنکھوں کی بھی زباں
پلکیں جھکاؤں جب بھی تو سمجھا کریں حضور
اتنا حسین پھول اور اس پر یہ برہمی
ہم سے خطا ہوئی ہے تو شکوہ کریں حضور
جھگڑا ہوا ہے آج ستاروں کا چاند سے
بولا ہے کتنی بار نہ چمکا کریں حضور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.