ہر بات تری جان جہاں مان رہا ہوں
ہر بات تری جان جہاں مان رہا ہوں
اب خاک رہ کاہکشاں چھان رہا ہوں
اصنام سے دیرینہ تعلق کی بدولت
میں کفر کا ہر دور میں ایمان رہا ہوں
دنیا سے لڑائی تو ازل ہی سے رہی ہے
اب خود سے جھگڑنے کی بھی میں ٹھان رہا ہوں
اب تک تو شب و روز کچھ اس طرح کٹے ہیں
جس جا بھی رہا اپنا ہی مہمان رہا ہوں
منصب یہ مجھے جبر مشیت سے ملا ہے
چلتی ہوئی لاشوں کا نگہبان رہا ہوں
وہ شعر ہوں جس کو ابھی سوچے گا زمانہ
لکھا نہ گیا جس کو وہ دیوان رہا ہوں
بے تاج ہوں بے تخت ہوں بے ملک و حکومت
ہاں نام کا لیکن میں سلیمانؔ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.