ہر بدن کو اب یہاں ایسا گہن لگنے لگا
ہر بدن کو اب یہاں ایسا گہن لگنے لگا
جس کو دیکھو اب وہی بے پیرہن لگنے لگا
جب سے ڈھالا ہے ستاروں میں نگاہ شوق کو
چاند سے بڑھ کر تمہارا بانکپن لگنے لگا
میری جانب پیار سے دیکھے نہ کوئی اک نظر
حلقۂ احباب تیری انجمن لگنے لگا
زندہ لاشوں کی طرح لگنے لگی انسانیت
پیرہن اب آدمیت کا کفن لگنے لگا
میں نے رکھا ہے ہمیشہ اپنی دھرتی کا بھرم
اس لیے بھی مجھ سے وہ چرخ کہن لگنے لگا
میں نے رکھا تھا جہاں پر پھول تیرے نام کا
اس زمیں کا اتنا حصہ اب چمن لگنے لگا
جب سے سچائی کے رستے کو کیا ہے منتخب
نوک خنجر سے چھدا اپنا بدن لگنے لگا
رفتہ رفتہ نوک خامہ پر ہوس چھانے لگی
دھیرے دھیرے رائیگاں کار سخن لگنے لگا
یہ جو باندھا ہے گریباں سے جنوں کے ہاتھ کو
اہل دانش کو مگر دیوانہ پن لگنے لگا
جس گلستاں پر لہو چھڑکا تھا ہم نے اے نبیلؔ
ڈالی ڈالی آج وہ اک دشت و بن لگنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.