ہر بندھن کو مار کے ٹھوکر آئی ہے
ہر بندھن کو مار کے ٹھوکر آئی ہے
تیری خوشبو میرے اندر آئی ہے
لے کے جو خوابوں کا لشکر آئی ہے
نیند وہ آئی ہے تو دم بھر آئی ہے
آنکھوں آنکھوں منظر منظر آئی ہے
مایوسی امید سے بڑھ کر آئی ہے
گلشن گلشن راز صبا نے کھول دیا
اک تتلی پھر بھیس بدل کر آئی ہے
میری ہر مشکل وہ آساں کر دے گی
ایک دعا جو تیرے لب پر آئی ہے
شکر ہے گونگے بہروں کی اس دنیا میں
کوئی تو آواز ابھر کر آئی ہے
اس سے زیادہ پیار بھلا کیا ہوگا ذہینؔ
اس کی آفت بھی میرے سر آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.