ہر بری بات نکالی یا بھلائی جائے
ہر بری بات نکالی یا بھلائی جائے
ذہن سے جائے مرے دل سے برائی جائے
آنکھ میں وصل کی تصویر بنائی جائے
آپ یوں خواب میں آؤ کہ جدائی جائے
آپ کی تلخ بیانی سے گھٹے گا ہی دم
بات سے بات زیادہ نہ دبائی جائے
یہ الگ شور لیے آئی ہوئی ہے خود میں
کس طرح رات کی تنہائی بتائی جائے
چاند کی سردی کو آنکھوں میں بسا کر گویا
اپنے سینہ میں لگی آگ بجھائی جائے
ہجر والوں پہ محبت کا ہنر ظاہر ہے
اس لئے ہم کو محبت نہ سکھائی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.