ہر چند دکھ دہی سے زمانے کو عشق ہے
ہر چند دکھ دہی سے زمانے کو عشق ہے
لیکن مرے بھی تاب کے لانے کو عشق ہے
آشفتہ سر ہیں یاں دل صد چاک بھی کئی
تنہا نہ تیری زلف سے شانے کو عشق ہے
افلاک بیٹھے جائیں تھے جس بوجھ کے تلے
آدم کے ویسے بار اٹھانے کو عشق ہے
وحشت کو اپنی شہر و بیاباں میں جا نہیں
عاقل کو اب دعا و دوانے کو عشق ہے
یارب بن آئی آدمی مر جائے پر نہ ہو
وہ رنج بد بلا جو کہانے کو عشق ہے
دل کو چھٹا وہیں سے پھنسایا تو زلف میں
اے عشق تیرے بات بڑھانے کو عشق ہے
قائمؔ ہوس سے گو کہ کہی سب نے یہ غزل
لیکن ترے ردیف بٹھانے کو عشق ہے
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.