ہر چند کہ اب مجھ سے ستم اٹھ نہیں سکتا
ہر چند کہ اب مجھ سے ستم اٹھ نہیں سکتا
لیکن ترے کوچے سے قدم اٹھ نہیں سکتا
کیا ضعف نے شرمندہ کیا صبر کے آگے
فرقت میں جو یہ بار الم اٹھ نہیں سکتا
جو کعبہ میں ہے ہے وہی بت خانے میں جلوہ
اک پردہ ہے سو شیخ حرم اٹھ نہیں سکتا
تو ہووے خفا اور نہ در سے ترے اٹھوں
سر ہی ترے قدموں کی قسم اٹھ نہیں سکتا
عالم میں لٹائی ہے بڑی حسن کی دولت
میری ہی طرف دست کرم اٹھ نہیں سکتا
گو پیچ تو ہے کوچۂ دل دار میں یا رب
اٹھا تو قدم سوئے ارم اٹھ نہیں سکتا
عارفؔ کو جو دیکھا ہے تو چلنے میں ہوا ہے
لیکن ترے کوچے سے قدم اٹھ نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.