ہر چند کہ انکار مناسب بھی نہیں تھا
ہر چند کہ انکار مناسب بھی نہیں تھا
میں تمغۂ تشہیر کا طالب بھی نہیں تھا
حرکت لب و ابرو کی بھی رکھتا تھا نظر میں
آمادۂ تسخیر مطالب بھی نہیں تھا
سرخیل تمنا تھا جو ایوان طلب میں
اس کو تو کچھ احساس مراتب بھی نہیں تھا
جس گھر میں چراغاں تھا گئی شام وہاں آج
اک دانۂ گندم پئے راتب بھی نہیں تھا
منزل بھی عجب تھی میں گزرتا تھا جہاں سے
ہمراہ مرے کل مرا قالب بھی نہیں تھا
ہر سانس میں ہونے کا پتہ دیتا تھا لیکن
وہ میرے خیالات پہ غالب بھی نہیں تھا
خوں نابہ فشانی کا سبب ذات تھی جس کی
میرا بھی نہ تھا دوسری جانب بھی نہیں تھا
فاتح کے سپاہی مجھے کیوں ڈھونڈ رہے ہیں
میں تو کبھی منظور-مصاحب بھی نہیں تھا
کوئی بھی نہ تھا اس کے سوا سامنے یاورؔ
وہ شخص کہ میں جس سے مخاطب بھی نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.