ہر چند کہ انصاف کا خواہاں بھی وہی ہے
ہر چند کہ انصاف کا خواہاں بھی وہی ہے
قاتل بھی وہی اور نگہباں بھی وہی ہے
بربادیٔ گلشن کا جو سامان بنا تھا
بربادیٔ گلشن پہ پشیماں بھی وہی ہے
ہے نسبت نومیدیٔ تاریکیٔ شب جو
اک مژدۂ امید فروزاں بھی وہی ہے
پانی میں تلاطم بھی اسی چاند کے باعث
اور اپنی ادا دیکھ کے حیراں بھی وہی ہے
تطہیر سیاست کا بھی دعویٰ ہے اسی کو
تنقید حکومت سے گریزاں بھی وہی ہے
مشکل ہے مفر وحشت تنہائی سے عرفانؔ
جو قریہ ہے آباد بیاباں بھی وہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.