ہر چند کہ ساغر کی طرح جوش میں رہئے
ہر چند کہ ساغر کی طرح جوش میں رہئے
ساقی سے ملے آنکھ تو پھر ہوش میں رہئے
کچھ اس کے تصور میں وہ راحت ہے کہ برسوں
بیٹھے یوں ہی اس وادیٔ گل پوش میں رہئے
اک سادہ تبسم میں وہ جادو ہے کہ پہروں
ڈوبے ہوئے اک نغمۂ خاموش میں رہئے
ہوتی ہے یہاں قدر کسے دیدہ وری کی
آنکھوں کی طرح اپنے ہی آغوش میں رہئے
ٹھہرائی ہے اب حال غم دل نے یہ صورت
مستی کی طرح دیدۂ مے نوش میں رہئے
ہمت نے چلن اب یہ نکالا ہے کہ چبھ کر
کانٹے کی طرح پائے طلب کوش میں رہئے
آسودہ دلی راس نہیں ارض سخن کو
ہے شرط کہ دریا کی طرح جوش میں رہئے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 235)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.