ہر چند مرا شوق سفر یوں نہ رہے گا
ہر چند مرا شوق سفر یوں نہ رہے گا
کیا خار سر راہ گزر یوں نہ رہے گا
ممکن ہے تری یاد سلگتی رہے تا عمر
یہ شعلہ شرر بار مگر یوں نہ رہے گا
اس دھوپ میں میری بھی جھلس جائیں گی آنکھیں
تیرا بھی رخ غنچۂ تر یوں نہ رہے گا
موقعہ ہے گل و برگ سجا لو سر مژگاں
ہر فصل میں سر سبز شجر یوں نہ رہے گا
کچھ شعر رقم کرتے چلو لوح جنوں پر
ہر دور میں یہ کار ہنر یوں نہ رہے گا
کچھ لوگ مرے بعد بھی رہ جائیں گے لیکن
صحرا میں کوئی خاک بہ سر یوں نہ رہے گا
خوش آئے سلیمؔ آج اسے میری اسیری
کل تک مگر افسوں کا اثر یوں نہ رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.