ہر چہرے پر خوف کی چادر شعلوں کی بارش گھر گھر
ہر چہرے پر خوف کی چادر شعلوں کی بارش گھر گھر
سونی آنکھیں دیکھ رہی ہیں جلتے شہر کا یہ منظر
پتا بھی کھڑکے تو دل سینوں میں خوف سے پھٹ جائیں
کتنی چیخوں کا مدفن ہے سہما ہوا خاموش نگر
چہرے کی تحریر کے پیچھے کیا دکھ ہے یہ بھی سمجھو
میں کوئی اخبار نہیں ہوں تم رکھ دو جس کو پڑھ کر
ہم ہی کچھ نادان تھے جانے کتنے خواب سجا بیٹھے
آس نے یوں ہی دیکھ لیا تھا چلتے چلتے ایک نظر
جب بھی گزرتا ہے کوئی آوارہ ہواؤں کا جھونکا
تپتی ٹین کی اونچی چھت پر بجنے لگتے ہیں کنکر
پیچھے رہ جانے والوں پر کس منہ سے الزام دھریں
ہم جس کی اگلی صف میں تھے ہار گیا ہے وہ لشکر
کوئی پتھر پھینک کے اس میں اپنا عکس مٹا ڈالیں
جلتی ریت میں کھو جائے گی یہ ندی آگے چل کر
راشدؔ کس امید پہ دل کا آئینہ چمکاتے ہو
جانے کیا تصویر دکھائے دھندلا دھندلا سن ستر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.