Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر چیز کے سینے میں کوئی بول رہا ہے

طفیل دارا

ہر چیز کے سینے میں کوئی بول رہا ہے

طفیل دارا

MORE BYطفیل دارا

    ہر چیز کے سینے میں کوئی بول رہا ہے

    خاموشیٔ اسرار بھی تقریر نما ہے

    جولانئ افکار ہے مطلوب گلستاں

    یہ موج صبا بھی کسی غنچے کی صدا ہے

    ہے تیرے تبسم میں نہاں برق نہاں سوز

    سو بار مرے ہاتھوں ترا پردہ اٹھا ہے

    گر کر بھی ہے دل اوج ثریا کے برابر

    کیا جانئے یہ کون سی رفعت سے گرا ہے

    دنیا کے لئے میں کبھی الجھا ہوں خدا سے

    یہ دہر کبھی میرے ہی ہاتھوں سے جلا ہے

    مانا کہ بہت تلخ تھے سقراط کے اوقات

    میں نے بھی تو حالات کا زہراب پیا ہے

    اے میرے تصور مری آنکھوں پہ عیاں ہو

    میں غیر نہیں کس لئے تو مجھ سے چھپا ہے

    اس خسروی ماحول میں دل والوں سے کہہ دو

    یاں شیریں نے فرہاد کا کب ساتھ دیا ہے

    ہم دونوں ملاقات کے طالب تو ہیں لیکن

    میں پیکر خوشبو ہوں وہ گل برگ حیا ہے

    دیکھو تو کرشمہ ہے ٹھکانوں کا بدلنا

    ہے رخ پہ تمہارے تو مرے دل میں خدا ہے

    زر تیرے لیے ہے نہ کہ تو زر کے لیے ہے

    یہ زر کی غلامی ہوس زر کی سزا ہے

    گردش نے زمانے کی جدا کر دیا مجھ کو

    اس کھیت سے جس سے یہ مرا جسم اگا ہے

    جو اشک کہ گرتا تھا مری ماں کی لحد پر

    وہ اشک مری آنکھ میں برسوں سے رکا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے