ہر دم نگاہ میں ترا حسن و جمال ہے
ہر دم نگاہ میں ترا حسن و جمال ہے
خمیازۂ بہار کا کس کو خیال ہے
جو نقش عارضی تھے وہ سب دل سے مٹ گئے
باقی جو رہ گیا ہے وہ تیرا خیال ہے
ناپائیداریوں پہ ہے بنیاد زندگی
انجام ہر کمال کا اک دن زوال ہے
اے شیخ ہم کو رحمت یزداں پہ ہے یقیں
محشر کی باز پرس کا کس کو خیال ہے
ہم جانتے ہیں ضبط فغاں خوب ہے مگر
ضبط فغاں بہار میں لیکن محال ہے
آئے ترے حضور یہ توفیق ہے کسے
دیکھے تیرا جمال یہ کس کی مجال ہے
جس کو ذرا بھی چھو گئی سرشار کر گئی
ساقی تری نگاہ میں یہ کیا کمال ہے
یہ کون سا مقام ہے اے بے خودی بتا
ہے خوف ہجر دل میں نہ شوق وصال ہے
صابرؔ یہاں ثبات کسی چیز کو نہیں
بس غم ہی ایک چیز ہے جو لا زوال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.