ہر در و دیوار پہ لرزاں کوئی پیکر لگے
ہر در و دیوار پہ لرزاں کوئی پیکر لگے
کتنی شکلوں کا پری خانہ ہمارا گھر لگے
دوڑتی جائیں رگوں میں نیلگوں خاموشیاں
دور تک پھیلا ہوا یوں دھند کا منظر لگے
بند کمرے میں بلائے جاں ہے احساس سکوت
اور باہر ہر طرف آواز کا پتھر لگے
جیسے جیسے ٹوٹتا جائے نگاہوں کا بھرم
شخصیت اپنی بھی اپنے آپ کو کم تر لگے
کانپ جاتا ہے صدائے دل سے صحرائے سکوت
اور اپنے پاؤں کی آہٹ سے بھی اب ڈر لگے
ایک بے معنی تجسس ایک بے معنی خلش
ایک شعلہ سا لپکتا جسم میں اکثر لگے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 202)
- Author : Professor Unwan Chishti
- مطبع : Asila Offset Printers, Kalan Mahal, Dariyaganj, New Delhi-6 (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.