ہر در پہ اپنے سر کو جھکائے ہوئے ہیں لوگ
ہر در پہ اپنے سر کو جھکائے ہوئے ہیں لوگ
اپنا وقار خود ہی گرائے ہوئے ہیں لوگ
آئینہ بن کے شہر میں آئے ہوئے ہیں لوگ
خنجر بھی آستیں میں چھپائے ہوئے ہیں لوگ
پوچھو نہ اپنے شہر کی تہذیب کا چلن
عزت کسی طرح سے بچائے ہوئے ہیں لوگ
اک جشن انقلاب منانے کے واسطے
مقتل ہر ایک گھر کو بنائے ہوئے ہیں لوگ
دل میں کدورتیں ہیں مگر دیکھیے جناب
اک دوسرے سے ہاتھ ملائے ہوئے ہیں لوگ
آتا نہیں زباں پہ کبھی ان کے اس کا نام
کیا جانے دل میں کس کو بسائے ہوئے ہیں لوگ
صحرا نورد کوئی نہیں ہے قمر رئیسؔ
ویران شہر گل کو بنائے ہوئے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.