ہر دور تغیر کی زباں ہوتا رہے گا
ہر طرز بیاں نذر خزاں ہوتا رہے گا
تا حشر دو خیمے یہاں آباد رہیں گے
اور ساتھ اجالے کے دھواں ہوتا رہے گا
ہل من کی صدا کانوں سے ٹکراتی رہے گی
محفل میں بھی مقتل کا گماں ہوتا رہے گا
اک یاد سر شام سفر کرتی رہے گی
اور قریۂ جاں کوئے بتاں ہوتا رہے گا
آنکھوں سے فرات غم دل بہتی رہے گی
نا گفتہ ہے جو کچھ وہ بیاں ہوتا رہے گا
چھو چھو کے بدن تیرا ہوا آتی رہے گی
مجذوب ترا رقص کناں ہوتا رہے گا
ان تازہ چراغوں میں تصادم نہ رکے گا
اور میرے اجالوں کا زیاں ہوتا رہے گا
سورج کی شعاعیں پس شب ڈھلتی رہیں گی
جو جو ہے نہاں وہ وہ عیاں ہوتا رہے گا
یہ بات مسلم ہے سفرؔ گردن حق پر
اک خنجر بیداد رواں ہوتا رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.