ہر دل سے نمایاں ہیں آثار محبت کے
ہر دل سے نمایاں ہیں آثار محبت کے
مشتاق ہیں آئینے لاکھوں تری صورت کے
مستغنیٔ دنیا ہیں محتاج عنایت کے
حشمت کے نہیں طالب خواہاں نہیں عزت کے
شمشیر تغافل سے دل کے نہ کرو ٹکڑے
کھل جائیں گے دنیا پر اسرار محبت کے
دیکھی نہ گئی اہل عصیاں کی پریشانی
قربان ترحم کے صدقے تری رحمت کے
اک قصۂ پارینہ ہے قیس کا افسانہ
دھندلے نہ ہوں کیوں ذرے صحرائے محبت کے
آلام و مصائب ہیں مونس شب تنہائی
ممنون ہوں ہم کہئے کس کس کی عنایت کے
نیرنگیٔ الفت نے ڈالا ہے کشاکش میں
جیتے ہیں نہ مرتے ہیں بیمار محبت کے
یوسف کی زلیخا پر کیا خاک نظر پڑتی
تھے دیدۂ بینا میں جلوے تری قدرت کے
اظہار تغافل بھی خواہان ادب نکلا
کرنا تھا گلہ ہم کو پردے میں محبت کے
پہلو نظر آتے ہیں یہ طرفہ تماشا ہے
اقرار محبت میں انکار محبت کے
وہ آئے جو تربت پر تو حشر بپا ہوگا
آئیں گے نظر ہم کو آثار قیامت کے
مسعودؔ حسینوں کو دل میں نہ جگہ دینا
کچھ دیر نہیں لگتی آنے میں طبیعت کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.