ہر دن جس پر پھول کھلیں وہ بے موسم کی ڈال نہیں میں
ہر دن جس پر پھول کھلیں وہ بے موسم کی ڈال نہیں میں
ساجے نہ ساجے ہر کندھے پر پڑنے والی شال نہیں میں
مٹی کا ہوں پیالہ لیکن پیاس میں سب کا ہاتھ بٹاؤں
جوڑ لیں جس میں آرتی جھٹ سے پیتل کی وہ تھال نہیں میں
خوب خزاں کو اس کا پتہ ہے حال زبوں بھی میرا جدا ہے
دوش ہوا پر اڑنے والے پتوں سا بے حال نہیں میں
میرا مقدر ہاتھ میں میرے وقت سے میرے رشتے ناتے
جھوٹی تسلی دینے والی کوئی کتاب فال نہیں میں
باد مخالف لاکھ چلے پر اڑ نہیں پائے رنگت میری
رنگ برنگ کلینڈر پر چھپنے والا سال نہیں میں
فن کارو کی سنت ہوں افسرؔ جو ہے دل میں وہ ہے منہ پر
پھانسنے والی چال ہے جس میں مکڑی کا وہ جال نہیں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.