ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ
ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ
آج ناحق ہے آنکھ تر نہ سمجھ
زیست مشکل سہی مگر اے دوست
موت آسان رہ گزر نہ سمجھ
حوصلہ رکھ تو رہرو منزل
تھک کے رستے کو اپنا گھر نہ سمجھ
پوجتا ہوں میں پتھروں کے صنم
میرے دل میں ہے کوئی ڈر نہ سمجھ
جا بہ جا سن تو میری سرگوشی
میں فضا میں ہوں منتشر نہ سمجھ
جن چراغوں کی لو بہت کم ہے
ان چراغوں کو معتبر نہ سمجھ
میں تہی دست مفلس و نادار
تو مجھے دست بے ہنر نہ سمجھ
میں ہوں قائل تری پرستش کا
تجھ سے مانگوں گا میں گہر نہ سمجھ
تیری دستک کا منتظر انجمؔ
شہر میں ہوگا کوئی در نہ سمجھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.