ہر ایک بات پہ کہتے ہو مرحبا نہ کہو
ہر ایک بات پہ کہتے ہو مرحبا نہ کہو
کہو تو پھر غم دل کا یہ ماجرا نہ کہو
مجاز حسن حقیقت ہے برملا نہ کہو
مگر یہ راز صداقت سے ماورا نہ کہو
حسین شکل کے انساں کو رہنما نہ کہو
وہ ناخدائے ستم ہے اسے خدا نہ کہو
سخن شناس جو تم ہو تو برملا نہ کہو
غزل کے شعر کو اظہار مدعا نہ کہو
مثال طور ابھی خواب ہوں گے چکنا چور
دل و نگاہ میں کیا کچھ ہے فاصلہ نہ کہو
سراب کی سی حقیقت ہے اس میں پوشیدہ
چمکنے والی ہر اک شے کو آئنہ نہ کہو
بغیر لطف کہاں غم کی یورشیں پیہم
عطائے دوست کہو اس کو تم جفا نہ کہو
وہ آگہی کی منازل انہیں نصیب کہاں
جناب شیخ کو رندو مگر برا نہ کہو
سکوں نواز تلطف علاج ہے اس کا
جنون عشق کو اک مرض لا دوا نہ کہو
شریک حال یہاں کون کس کا ہوتا ہے
مصیبتوں کا ہر اک سے یہ واقعہ نہ کہو
بہ چشم خاص وہ مائل ادھر تو ہیں لیکن
یہ ابتدائی مراحل ہیں انتہا نہ کہو
بہ ہوش باش کہ ہے پاس احتیاط یہی
غموں پہ آہ مسرت پہ واہ وا نہ کہو
یہ مسکراہٹیں علویؔ کی طنزیہ ہیں ندیم
تباہیوں کا ہوا ختم سلسلہ نہ کہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.