ہر ایک چہرہ یہاں درد کی کتاب لگے
ہر ایک چہرہ یہاں درد کی کتاب لگے
تمہارا شہر تو اک شہر اضطراب لگے
یہ کور چشمی ہے یا جلتے سورجوں کا اثر
کوئی بھی شکل نہ اب بنت ماہتاب لگے
نہ جانے کیوں مرا لہجہ ہے سخت سخت اتنا
کہ التماس کا انداز بھی عتاب لگے
یہ بانجھ بانجھ سے بادل یہ ریت ریت زمیں
ببول کی یہ جگہ ہے کہاں گلاب لگے
ہر ایک سمت دھواں سا ہے ناامیدی کا
ہر ایک منزل امید اب سراب لگے
یہ کس مقام پہ لے آئی آگہی مجھ کو
نہ سنگ سنگ لگے اور نہ آب آب لگے
نہ وہ ہی وہ ہے نہ میں میں نہ تم ہی تم بدنام
سبھی کے چہرے پہ ہیں سیکڑوں نقاب لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.